حقیقت علم و علماء[/title]آج ہم آپ کے سامنے اس حقیقت کو واضح کرنے کی کوشش کریں گے کہ اسلام نے علم و علماء کے بارے میں کیا فرمایا ہے۔نبی کریم ﷺ کا فرمان عالی شان ہے (رب قار یقراء القران والقران یلعن علیہ) یعنی کئی قرآن پڑھنے والے ایسے ہءں کہ جن پر قرآن لعنت کرتا ہے۔
علماء اور بزرگوں نے فرمایا اس سے مراد وہ وہ قاری یا عالم ہیں جو قرآن کے ذریعے لوگوں کو اپنے جال میں پھنسا تے ہیں اورپھر ان کے ذریعے دنیا کماتے ہیں ۔برگا ن دین نے اس بات کو اس طرح سمجھایا ہے کہ کوہ قاف کے پہاڑوں میں دیگران نام کا ایک پرندہ ہے جو خوش شکل اور خوش الحان ہے ۔اور وہ سال میں ایک دو دفعہ جنگل میں خوش الحانی کرتا ہے اس کی آواز سن کر جنگل کے دیگر پرندے اس کے اردگرد جمع ہو جاتے ہیں تو وہ ان کا شکار کر لیتا ہے ان بے عمل عالموں کی مثال بھی اسی طرح ہے جو قرآن پڑھ کر اور تقریروں کے ذریعے لوگوں کو اپنے قریب کرتے ہیں اور جب لوگ ان کے قریب ہو جاتے ہیں تو وہ ان کا شکار کر لیتے ہیں یعنی ان سے دنیا حاصل کرتے ہیں ۔حدیث کے مطابق ایسے ہی قاریوں پر قرآن لعنت کرتا ہے کیونکہ یہ لوگ خود قرآن پر عمل نہیں کرتے۔اسی لیے سرکار ﷺ اکثر یہ دعا فرمایا کرتے تھے(اللھمہ انی اعوذبک من علم لا ینفع بہ)ترجمہ اے اللپ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس علم سے جو فائدہ مند نہیں
مولائے کائنات مولا علی مشکل کشا شیر خدا حضرت علیؓ فرماتے ہیں (لا خیر فی علم لا ورع)یعنی اس علم میں خیر نہیں جسمیں پرھیزگاری نہیں۔